گوگل لائیو ٹرانسلیٹ فیچر کیسے کام کرتا ہے اور کیا پاکستان میں دستیاب ہے؟
اگر آپ کبھی ایسی جگہ ہوں جہاں سامنے والا کوئی ایسی زبان بول رہا ہو جو آپ کو سمجھ نہیں آتی، تو یقیناً بات کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مثلاً کوئی انگریزی میں بات کر رہا ہو اور آپ صرف اردو سمجھتے ہوں، تو نہ آپ اس کی بات سمجھ پاتے ہیں اور نہ اپنی بات اسے سمجھا سکتے ہیں۔ ایسے وقت میں آدمی کو کسی ایسے ذریعے کی ضرورت پڑتی ہے جو فوراً بات کا ترجمہ کر دے، تاکہ دونوں ایک دوسرے کو سمجھ سکیں۔
اسی لیے گوگل نے اپنی Translate app اور Gemini live میں ایک نیا فیچر ڈالا ہے جس کا نام ہے “Live Translate”۔ اس کا کام یہ ہے کہ آپ یا دوسرا شخص جو بھی زبان بولے، وہ فوراً ترجمہ ہو کر آپ کو اپنی زبان میں سنائی دے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی چینی زبان میں بات کرے تو آپ کو وہ اردو میں سنائی دے گی۔ اور اگر آپ اردو میں بولیں گے، تو دوسرا شخص اپنی زبان میں سنے گا۔ آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، نہ زبان منتخب کرنی ہے، نہ بٹن دبانا ہے۔ بس ایپ کھولیں، ہیڈ فون لگائیں اور بات شروع کریں۔ باقی سب کام یہ خود ہی کر لے گا۔
یہ فیچر خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے بہت کارآمد ہے جو اکثر غیر ملکیوں سے بات کرتے ہیں، یا کسی دوسرے ملک کا سفر کرتے ہیں جہاں زبان سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ اب آپ کو کسی مترجم یا زبان کے ماہر کی ضرورت نہیں، بس موبائل ایپ اور ہیڈ فون کافی ہیں۔
یہ جو نیا فیچر ہے، یہ گوگل کے ایک بہت جدید نظام پر چلتا ہے جسے “Gemini 2.5” کہا جاتا ہے۔ اب یہ نظام صرف زبان کے الفاظ نہیں سمجھتا بلکہ یہ بھی پہچانتا ہے کہ وہ بات کس لہجے، کس رفتار اور کس انداز سے کی گئی ہے۔ جیسے اگر کوئی غصے میں بولے یا خوش ہو کر، تو یہ فرق بھی پہچان لیتا ہے۔ یہ ماڈل دنیا کی 70 سے زیادہ زبانیں جانتا ہے، اور ان زبانوں کو آپس میں جوڑ کر دو ہزار سے زیادہ طریقوں سے ترجمہ کر سکتا ہے۔ مطلب، اگر آپ اردو بولیں اور دوسرا شخص جاپانی، تو دونوں کو ایک دوسرے کی بات اپنے اپنے انداز میں سنائی دے گی بغیر کسی رکاوٹ کے۔
یہ فیچر دو طریقوں سے آپ کی مدد کرتا ہے۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ آپ صرف ہیڈ فون پہن لیں، اور چاہے آپ بازار میں ہوں، دفتر میں یا کسی بڑے مجمع میں، جو لوگ جو زبان میں بات کریں گے، وہ بات آپ کو اپنی زبان میں سنائی دے گی۔ دوسرا طریقہ ہے دو طرفہ بات چیت اس میں آپ اور دوسرا شخص دونوں اپنی اپنی زبان میں بات کرتے ہیں، اور یہ فیچر خود بخود دونوں زبانیں پہچان کر فوراً ترجمہ کر دیتا ہے۔ یعنی نہ زبان چننے کی ضرورت، نہ کسی بٹن کو دبانے کی۔ سب کچھ خود بخود ہوتا ہے۔
یہ نیا فیچر خاص طور پر اُن لوگوں کے کام آتا ہے جو روزمرہ زندگی میں ایسے لوگوں سے بات کرتے ہیں جو دوسری زبان بولتے ہیں۔ جیسے اگر آپ کسی ہوٹل میں کام کرتے ہیں، یا کسی اسکول، ہسپتال، دفتر یا دکان پر ہیں اور کوئی غیرملکی آپ سے بات کرے تو آپ کو اس کی زبان سمجھ نہیں آتی۔ اب اسی مشکل کو دور کرنے کے لیے گوگل کا Live Translate فیچر موجود ہے، جس سے آپ کو فوراً ترجمہ سنائی دیتا ہے۔ وہ بھی بغیر کسی بندے کی مدد کے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب آپ کو کسی انسان مترجم کو ساتھ رکھنے کی ضرورت نہیں رہی۔
یہ عام لوگوں کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے، خاص طور پر اُن کے لیے جو باہر کے ملکوں میں سفر کرتے ہیں یا جن کے گھر مہمان آتے ہیں جو اردو نہیں سمجھتے۔ اب کوئی بھی، چاہے وہ ٹیکنالوجی سے ناواقف ہو، صرف ایک ایپ کھول کر، ہیڈ فون لگا کر، باآسانی اپنی بات سمجھا سکتا ہے اور دوسروں کی بات سمجھ سکتا ہے۔ نہ کسی سیٹنگ کی ضرورت، نہ زبانیں چننے کی جھنجھٹ سب کچھ خود بخود ہو جاتا ہے۔
Google Translate app کے اندر “Live Translate” بٹن دستیاب ہے۔ صرف ایپ کھولیں، ہیڈ فون لاگئیں، اور یہ بٹن دبائیں۔ سسٹم بولی جانے والی زبان کو پہچان کر فوری ترجمہ فراہم کرتا ہے۔ کسی سیٹنگ کی ضرورت نہیں، اور زبان خودکار طور پر شناخت کی جاتی ہے۔
فی الحال گوگل کا Live Translate فیچر مخصوص ایپس اور پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔ عام صارفین کے لیے یہ سب سے پہلے Google Translate App میں متعارف کروایا گیا، جہاں صارفین اسے Android موبائل اور Bluetooth ہیڈ فون کے ساتھ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد، گوگل نے اسے Gemini Live اور Search Live جیسی سروسز میں بھی شامل کیا ہے، جہاں صارفین لائیو بات چیت کرتے ہوئے براہِ راست ترجمہ سن سکتے ہیں۔ ڈیولپرز اور کاروباری ادارے اس ٹیکنالوجی کو Google AI Studio اور Vertex AI کے ذریعے اپنی ایپس میں شامل کر سکتے ہیں، جہاں وہ “Gemini 2.5 Flash Native Audio” ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے کسٹمر سروس، بوٹس یا اے آئی ریسپشنسٹ بنا سکتے ہیں۔ iPhone صارفین کے لیے یہ فیچر ابھی دستیاب نہیں، لیکن گوگل کا کہنا ہے کہ جلد ہی iOS اور دیگر علاقوں میں بھی اس کی رسائی ممکن بنائی جائے گی۔
ابھی تک یہ سہولت صرف تین ملکوں میں لوگوں کو دی گئی ہے: ایک امریکہ، دوسرا بھارت، اور تیسرا میکسیکو۔ گوگل ان جگہوں پر اس کو آزما رہا ہے تاکہ دیکھے کہ یہ فیچر ٹھیک کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اس کو انگریزی میں “بیٹا ورژن” کہتے ہیں، یعنی ابھی مکمل لانچ نہیں ہوا۔ یہ فیچر صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس Android فون ہے، جیسے سام سنگ یا گوگل کا Pixel فون۔ اس کے ساتھ آپ کو ایک Bluetooth والا ہیڈ فون بھی چاہیے، جیسے Pixel Buds یا کوئی بھی جو آواز کو اچھی طرح سناتا ہو۔ اگر آپ کے پاس یہ چیزیں ہیں، تو آپ اس فیچر کو آزما سکتے ہیں۔ اگر آپ ان ملکوں میں ہوں جہاں یہ دستیاب ہے۔
ابھی کے لیے پاکستان میں یہ سہولت نہیں آئی۔ مطلب، اگر آپ گوگل Translate ایپ کھولیں، تو اُس میں “Live Translate” کا بٹن نظر نہیں آئے گا۔ لیکن فکر نہ کریں، گوگل نے خود کہا ہے کہ وہ جلد ہی اس فیچر کو اور ملکوں میں لائے گا اور ان میں پاکستان کا بھی نمبر آئے گا۔
یہ جو گوگل کا نیا سسٹم ہے، یہ اتنا ہوشیار ہے کہ اگر آپ کے آس پاس شور بھی ہو جیسے پنکھا چل رہا ہو، بچے کھیل رہے ہوں، یا بازار کی آوازیں آ رہی ہوں تو بھی یہ اصل بات کو پہچان لیتا ہے اور اُس کا ترجمہ کر کے آپ کو صاف صاف سناتا ہے۔ اگر کوئی آدمی غصے سے بات کر رہا ہو یا خوش ہو کر، یا آہستہ بول رہا ہو یا زور سے، تو یہ فیچر وہ سب کچھ سمجھ لیتا ہے۔ پھر جب ترجمہ سناتا ہے، تو اُس میں بولنے والے کا انداز اور جذبات بھی شامل ہوتے ہیں، تاکہ آپ کو صرف الفاظ ہی نہ سنائی دیں، بلکہ بات کا مطلب بھی پوری طرح سمجھ آ جائے۔
گوگل نے جب اس نئے ترجمہ کرنے والے سسٹم کو آزمایا تو اُس نے ایک خاص امتحان میں 100 میں سے تقریباً 72 نمبر لیے، جو بہت اچھا نتیجہ ہے۔ یہ امتحان بہت مشکل ہوتا ہے جہاں کمپیوٹر کو پرکھا جاتا ہے کہ وہ بات کو سمجھنے اور آگے پہنچانے میں کتنا اچھا ہے۔ ساتھ ہی، جب یہ فیچر عام لوگوں کو استعمال کے لیے دیا گیا تو اُن میں سے 90 میں سے 90 لوگ خوش تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ترجمہ بالکل درست تھا اور بات چیت بھی ایسی لگی جیسے کسی انسان سے ہو رہی ہو، نہ کہ کسی مشین سے۔
گوگل نے یہ سسٹم اسی لیے بنایا ہے کہ دُنیا میں زبانوں کا فرق ختم ہو جائے۔ کوئی اردو بولے، دوسرا جاپانی، کوئی انگریزی، اور کوئی چینی سب آپس میں بات کر سکیں، بغیر کسی پریشانی یا غلط فہمی کے یہ ترجمہ کرنے والا گوگل کا سسٹم صرف عام لوگوں کے لیے نہیں بلکہ بڑی بڑی کمپنیوں کے لیے بھی بہت فائدے مند ثابت ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر Shopify نامی ایک مشہور آن لائن دکانوں والی کمپنی نے بتایا کہ جب اُنہوں نے اس سسٹم کو اپنے کسٹمر سروس بوٹ میں لگایا، تو لوگوں کو لگا جیسے وہ کسی انسان سے بات کر رہے ہوں کوئی مشین یا روبوٹ نہیں۔
اسی طرح امریکہ کی ایک اور کمپنی ہے United Wholesale Mortgage، جو لوگوں کو قرضے دیتی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ صرف چند مہینوں میں اس گوگل والے سسٹم کی مدد سے اُنہوں نے 14 ہزار سے زیادہ قرضے جاری کیے۔ اور یہ سب کچھ بغیر کسی انسان کے، خودکار نظام کے ذریعے ممکن ہوا۔
ایک تیسری کمپنی ہے Newo.ai، جس نے گوگل کے اسی ماڈل سے ایک ریسپشنسٹ (یعنی دفتر میں آنے والے لوگوں کو جواب دینے والی) بنائی ہے جو شور شرابے میں بھی سمجھ سکتی ہے کہ کون کیا کہہ رہا ہے، اور ترجمہ بھی فوراً کر دیتی ہے۔ یعنی صرف گھریلو یا سفر کرنے والے افراد ہی نہیں، بلکہ دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں بھی اس سسٹم کو اعتماد کے ساتھ استعمال کر رہی ہیں اور اُس سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
عام صارفین کے لیے یہ فیچر کئی مواقع پر مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ فرض کریں آپ بیرونِ ملک سفر پر ہیں اور مقامی زبان نہیں جانتے۔ صرف ہیڈ فون پہنیں، Google Translate ایپ کھولیں اور Live Translate استعمال کریں۔ ہر بات آپ کی زبان میں سنائی دے گی۔
میٹنگز، اسکول، ہسپتال یا ایئرپورٹ جیسے ماحول میں جہاں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، یہ فیچر مترجم کے بغیر بات چیت کو ممکن بناتا ہے۔ یہ رابطے کو آسان، تیز اور مؤثر بناتا ہے۔ پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، یہ فیچر بین الاقوامی مہمانوں اور مقامی افراد کے درمیان رابطے کو بہتر بنا سکتا ہے۔ اردو، پنجابی، سندھی، پشتو سمیت مقامی زبانوں میں ترجمہ کی سہولت سے بہتری آ سکتی ہے۔
اگرچہ پاکستان میں یہ فیچر باضابطہ طور پر دستیاب نہیں، لیکن گوگل کی پالیسی اپ ڈیٹس اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو دیکھ کر امید ہے کہ اگلے 12 سے 18 ماہ میں یہ یہاں بھی متعارف کرا دیا جائے گا۔ صارفین کو چاہیے کہ اپنی Translate ایپ کو اپڈیٹ رکھیں تاکہ یہ فیچر دستیاب ہوتے ہی فوری فائدہ اٹھا سکیں۔
گوگل کا Live Translate فیچر صرف ایک تکنیکی سہولت نہیں، بلکہ زبانوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کا ایک عملی قدم ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ٹیکنالوجی انسانوں کے درمیان رابطے کو کیسے مزید فطری اور مؤثر بنا سکتی ہے۔ یہ جدیدیت اور سادگی کا بہترین امتزاج ہے جو دنیا کو مزید قریب لا رہا ہے۔

