پاکستان کا ڈیجیٹل مشن: نوجوانوں کو آئی ٹی میں تربیت دینے کا منصوبہ
اگر آپ بھی تعلیم مکمل کر کے صرف ڈگری کے ساتھ بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔ تو حکومت کا ڈیجیٹل مشن آپ کے لیے ایک نئی امید ہے۔ اب حکومت پاکستان نے چینی کمپنی ہواوے کے ساتھ مل کر ایک ایسا منصوبہ شروع کیا ہے جس کا مقصد ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو آئی ٹی کی جدید مہارتیں فراہم کی جائیں۔
یہ منصوبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان نے (National AI Policy) کو منظور کیا ہے تاکہ ملکی معیشت کو روایتی بنیادوں سے ہٹا کر جدید ڈیجیٹل اصولوں پر استوار کیا جا سکے۔ اسی وژن کے تحت، 1 جنوری 2025 کو اسلام آباد میں ہواوے کے ہیڈکوارٹر سے ایک تربیتی پورٹل کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے مطابق یہ تربیتی پروگرام اسکول کے فارغ التحصیل طلباء، یونیورسٹی اسٹوڈنٹس، پروفیشنلز اور اساتذہ کو تربیت دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اب تک ہواوے کی 100 سے زائد اکیڈمیز یونیورسٹیوں میں قائم کی جا چکی ہیں۔ جہاں سے 300 سے زائد ٹرینرز کو سرٹیفیکیشن دی جا چکی ہے۔ ان اکیڈمیز میں جدید انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کی 30 لیبارٹریز بھی قائم ہو چکی ہیں۔
یہ کورسز مکمل طور پر آن لائن ہیں اور سیکھنے والوں کو خود اپنی رفتار کے مطابق آگے بڑھنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ ہر کورس کے آخر میں ایک امتحان لیا جاتا ہے۔ جس میں کامیابی کے بعد عالمی سطح پر تسلیم شدہ سند فراہم کی جاتی ہے۔ کورسز تین درجوں میں تقسیم کیے گئے ہیں: ایسوسی ایٹ، پروفیشنل اور ایکسپرٹ۔
موضوعات میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ، نیٹ ورکنگ، مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی، اور ڈیٹا بیس مینجمنٹ جیسے شعبے شامل ہیں جن کا تقاضا بین الاقوامی مارکیٹ میں دن بہ دن بڑھ رہا ہے۔
یونیورسٹی کے طلباء کے لیے رجسٹریشن کو آسان بنایا گیا ہے کیونکہ 241 اعلیٰ تعلیمی ادارے پہلے ہی پاکستان ایجوکیشن ریسرچ نیٹ ورک (PERN) سے منسلک ہیں۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت دیگر وفاقی اداروں کے اساتذہ کو بھی تربیت دی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنے اداروں میں مزید طلباء کو تربیت دے سکیں۔
اس تربیتی منصوبے میں حکومت کی آن لائن تعلیم سے متعلق ایک اور اہم کوشش DigiSkills پروگرام کے ذریعے سامنے آئی ہے، جہاں 7 لاکھ سے زائد افراد رجسٹرڈ ہیں۔ حکومت کا ہدف ہے کہ ان میں سے 70 ہزار افراد کو اس نئے تربیتی پروگرام میں شامل کیا جائے۔
یہ شراکت داری اس وقت ممکن ہوئی جب 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے چین میں ہواوے کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا۔ اس ملاقات کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے ٹرینر ٹریننگ، اسٹوڈنٹ لرننگ اور کورس ڈیولپمنٹ پر عملی کام شروع کر دیا۔
حکومت نے ڈیجیٹل ترقی کے لیے صرف ہواوے پر انحصار نہیں کیا، بلکہ گوگل کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے تاکہ پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی تعلیم کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
اگرچہ یہ قدم اہم ہے، لیکن کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارم ہونے کی وجہ سے کچھ مضامین میں عملی تجربہ حاصل کرنا ممکن نہیں، اور پیشہ ور افراد کے لیے فزیکل کلاسز کی سہولت بھی محدود ہے۔ حکومت کا ہدف ایک ملین افراد کو تربیت دینا ہے۔ لیکن فی الوقت صرف 3 لاکھ کو ہی شامل کیا جا رہا ہے۔ ایک حکومتی اہلکار کے مطابق، مستقبل میں دیگر شراکت داروں سے بھی بات کی جا سکتی ہے تاکہ اس ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
وزارت آئی ٹی کے ایک نمائندے کا کہنا ہے کہ اگر صرف 10 لاکھ افراد بھی سالانہ $10,000 کمائیں۔ تو پاکستان کی معیشت میں اربوں ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے نیشنل اے آئی پالیسی جیسے اقدامات کو ترجیح دی ہے تاکہ نوجوان صرف نوکری کے طالب نہ رہیں بلکہ خود روزگار پیدا کرنے کے قابل بن سکیں۔ یہ پروگرام صرف تربیت نہیں بلکہ ایک مکمل نظریہ ہے جس کا مقصد ہے نوجوانوں کو آئی ٹی کے میدان میں عالمی معیار کے برابر لانا۔ اب یہ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ اس ڈیجیٹل قافلے کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا نہیں۔
اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کس سمت میں بڑھ رہا ہے۔ تو ڈیجیٹل پاکستان سے متعلقہ مضامین ضرور دیکھیں۔