Site icon Urdu Ai

سیم آلٹمین کا انکشاف: اے آئی کی طلب حد سے زیادہ ہو چکی ہے

سیم آلٹمین کا انکشاف: اے آئی کی طلب حد سے زیادہ ہو چکی ہے

سیم آلٹمین کا انکشاف: اے آئی کی طلب حد سے زیادہ ہو چکی ہے

دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ اور اس کا سب سے زیادہ دباؤ اس ٹیکنالوجی کے بانیوں میں سے ایک، سیم آلٹمین کی کمپنی اوپن اے آئی پر پڑ رہا ہے۔ سیم آلٹمین نے حال ہی میں تسلیم کیا ہے کہ ان کی کمپنی اس وقت اتنی اے آئی فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جتنی دنیا مانگ رہی ہے۔ جس کے باعث اب کمپنی اپنے کاروباری ڈھانچے میں ایک اہم اور بنیادی تبدیلی لا رہی ہے۔

ہم نے یہ سب کبھی سوچا بھی نہیں تھا

اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین کا کہنا ہے کہ جب ایک دہائی پہلے انہوں نے اس تحقیقاتی لیب کی بنیاد رکھی، تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ اے آئی اتنی تیزی سے مقبول ہو جائے گی۔

ہم خوش ہیں کہ دنیا اس نئی ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہتی ہے، لیکن ہمیں اس کی فراہمی میں سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا جس پیمانے پر اے آئی کی مانگ کر رہی ہے۔ کمپنی کے موجودہ وسائل اُس کے لیے ناکافی ہیں۔

اوپن اے آئی کا نیا ماڈل

اب کمپنی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے منافع بخش ماڈل کو ترک کر کے پبلک بینیفٹ کارپوریشن (PBC) کی حیثیت اختیار کرے گی، جو سماجی فلاح کو مالی فائدے پر ترجیح دیتی ہے۔ بورڈ چیئرمین بریٹ ٹیلر کے مطابق، اس نئی ساخت کے تحت غیر منافع بخش ادارہ، PBC پر مکمل کنٹرول رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم کمپنی کو بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری حاصل کرنے اور اپنی اصل مشن پر قائم رہنے میں مدد دے گا۔

ماڈل پر اعتراضات اور تنقید

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے۔ جب کمپنی کو اندرونی اور بیرونی سطح پر تنقید کا سامنا تھا۔ معروف سائنسدان جیوفری ہنٹن اور شریک بانی ایلون مسک نے اوپن اے آئی کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے تھے۔ ایلون مسک نے کمپنی کے غیر منافع بخش بازو کو خریدنے کی پیشکش بھی کی تاکہ اے آئی کو محفوظ اور اوپن سورس رکھا جا سکے۔

دیگر کمپنیوں کا طرز عمل

سیم آلٹمین کے مطابق، اوپن اے آئی اکیلی نہیں جو اس سمت جا رہی ہے۔ معروف کمپنیاں جیسے Anthropic اور xAI بھی اسی ماڈل کو اپنا چکی ہیں۔

ہم اب ایک ایسے ڈھانچے کی طرف جا رہے ہیں جو منافع کی حدوں سے آزاد ہے، اور دنیا کے لیے بڑے پیمانے پر فائدے لا سکتا ہے۔‘

کمپنی کے تین بڑے اہداف

اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ ان کی نئی ساخت تین بڑے مقاصد کے گرد گھومے گی:

  1. اے آئی کو دنیا بھر کے لیے دستیاب بنانا

  2. دنیا کی سب سے بڑی اور مؤثر غیر منافع بخش تنظیم بننا

  3. ایسی AGI (Artificial General Intelligence) تیار کرنا جو انسانوں کے لیے فائدہ مند ہو

اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا امکان

مارکیٹ واچ کے مطابق، سیم آلٹمین نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس نئے ڈھانچے کے تحت کمپنی سافٹ بینک سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کر سکتی ہے۔ چیئرمین کے مطابق، اب نہ صرف ملازمین بلکہ سرمایہ کار اور غیر منافع بخش ادارہ بھی PBC میں حصہ دار ہوں گے۔

ایک نیا دور، نئی سوچ

اوپن اے آئی کے اس فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اے آئی کمپنی اب مالی فائدے سے ہٹ کر انسانیت کے فائدے کو اپنا مقصد بنا چکی ہے۔ اگرچہ یہ فیصلہ کمپنی کی آزادی کو کسی حد تک محدود کر سکتا ہے۔ لیکن ایک ایسے دور میں جہاں مصنوعی ذہانت پر سوالات بڑھتے جا رہے ہیں، یہ قدم ایک مثبت مثال بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

Exit mobile version