Site icon Urdu Ai

سعودی عرب اور اینویڈیا کی شراکت: کیا سعودی عرب مصنوعی ذہانت کا عالمی مرکز بنے گا؟

سعودی عرب اور اینویڈیا کی شراکت: کیا سعودی عرب مصنوعی ذہانت کا عالمی مرکز بنے گا؟

سعودی عرب اور اینویڈیا کی شراکت: کیا سعودی عرب مصنوعی ذہانت کا عالمی مرکز بنے گا؟

مملکتِ سعودی عرب میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو نئی جہت دینے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی نئی ذیلی کمپنی ہیومین (HUMAIN) نے معروف امریکی کمپنی اینویڈیا (NVIDIA) کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا ہے تاکہ مملکت میں “اے آئی فیکٹریز” یعنی مصنوعی ذہانت کے کارخانے قائم کیے جا سکیں۔

یہ شراکت مملکت کے وژن 2030 کے تحت جدید ٹیکنالوجی میں عالمی قیادت کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی ایک بڑی کوشش سمجھی جا رہی ہے۔ اس معاہدے کا مرکز اے آئی” ہے، جو اب ایک قومی ترجیح بن چکی ہے۔

کل کا دن، ایک تاریخی لمحہ

دوستو! 13 مئی 2025 کا دن سعودی عرب کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ ریاض کے دوران سعودی عرب نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ 600 ارب ڈالر کے معاہدے کیے، جن میں اے آئی ٹیکنالوجی کو کلیدی اہمیت حاصل رہی۔

اس موقع پر ٹیکنالوجی کی دنیا کی نمایاں شخصیات جیسے ایلون مسک، سیم آلٹمین، اور جینسن ہوانگ بھی موجود تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اسی موقع پر سعودی عرب پر جدید امریکی اے آئی چپس کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا، جس سے خطے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی میں واضح تیزی متوقع ہے۔

سیم آلٹمین کا نقطہ نظر یہاں پڑھیں

سعودی عرب اور ہیومین کا نیا ویژن

سعودی حکومت نے ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں “ہیومین” نامی کمپنی قائم کی ہے جو اے آئی کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے، ڈیٹا سینٹرز اور جدید ماڈلز پر کام کرے گی۔ اس اقدام کے ذریعے توانائی، صحت، مالیات اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ اینویڈیا 18 ہزار جدید اے آئی چپس فراہم کرے گی، جبکہ AMD کی جانب سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک جدید کلاؤڈ پلیٹ فارم تیار کیا جائے گا۔

2025 میں اے آئی  کی  انقلابی تبدیلیاں جانیں

فزیکل اے آئی اور ڈیجیٹل ٹوئنز

NVIDIA کا Omniverse پلیٹ فارم بھی اس شراکت داری کا حصہ ہو گا جو مینوفیکچرنگ، توانائی اور لاجسٹکس کے شعبے میں ڈیجیٹل ٹوئن ٹیکنالوجی کو فروغ دے گا۔ اس کا مقصد حقیقی ماحول کی مکمل نقالی اور خودکار نظاموں کی تشکیل ہے، جو سعودی عرب کو انڈسٹری 4.0 کی راہ پر ڈالے گا۔

کیا مصنوعی ذہانت اب معمول کی ٹیکنالوجی ہے؟

انسانی وسائل کی ترقی

ہیومین اور اینویڈیا کا یہ اتحاد سعودی نوجوانوں کو اے آئی، روبوٹکس اور سمیولیشن میں تربیت دینے کے منصوبے پر بھی کام کرے گا، تاکہ مقامی ہنر اور استعداد کار کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

خدشات اور امیدیں

چینی رسائی اور انسانی حقوق جیسے خدشات اپنی جگہ موجود ہیں، تاہم سعودی عرب کے عزم اور اقدامات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ خطے میں اے آئی کا نمایاں مرکز بننے کی پوری تیاری رکھتا ہے۔

نسیم طالب کی پیش گوئی دیکھیں

مستقبل کی تشکیل

یہ صرف ایک معاہدہ نہیں بلکہ مستقبل کی تشکیل ہے ۔  ایسا مستقبل جس میں مشرقِ وسطیٰ اے آئی میں پیچھے نہیں بلکہ سب سے آگے ہو سکتا ہے۔ اے آئی کیسے ہمارے خطے پر اثر ڈالنے والی ہے؟ جاننے کے لیے اردو اے آئی کو فالو کریں۔

Exit mobile version