
جیمِنائی اور وِسک میں ویڈیوز بنانے کا نیا انداز وی او ٹُو کا جادو
صرف ایک جملہ لکھیں اور آٹھ سیکنڈ کی ویڈیو بنائیں گوگل نے وی او ٹُو کے ذریعے ویڈیوز بنانے کا انداز ہی بدل دیا دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ، گوگل نے اپنے جدید ویڈیو ماڈل وی او ٹُو (Veo 2) کو متعارف کروایا ہے، جو اب جیمِنائی ایڈوانسڈ (Gemini Advanced) صارفین کے لیے دستیاب ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ اب آپ صرف ایک سادہ جملہ تحریر کر کے ایسی ویڈیو حاصل کر سکتے ہیں جو نہ صرف حقیقت سے قریب ہو بلکہ دیکھنے والے کو چونکا دے۔
یہ سہولت گوگل کے دو مختلف پلیٹ فارمز جیمِنائی اور وِسک (Whisk) پر پیش کی گئی ہے، جن کے ذریعے صارف نہ صرف متن کی مدد سے بلکہ تصاویر کو بھی ویڈیو میں بدل سکتا ہے۔ ویڈیوز بنانے کا یہ نیا طریقہ ایک ایسے دور کا آغاز ہے جہاں ہر شخص محض الفاظ کے ذریعے کہانیاں، مناظر اور خیالات کو تصویری انداز میں پیش کر سکتا ہے۔ گوگل کا یہ نیا فیچر سوشل میڈیا صارفین، ویژول آرٹسٹ، کہانی نویس اور عام افراد کے لیے تخلیقی اظہار کا ایک آسان، تیز اور حیران کن ذریعہ بن رہا ہے۔ اگر آپ مستقبل کی AI دنیا کو سمجھنا چاہتے ہیں تو یہ سب کچھ 2025 کی AI دنیا کی ایک جھلک ہے۔
بس لکھیں، باقی کام AI کرے گا
ویڈیو بنانے کے لیے صارف کو صرف اتنا کرنا ہے کہ جیمِنائی میں جا کر وی او ٹُو ماڈل منتخب کرے، اور وہ منظر یا خیال لکھے جو اُس کے ذہن میں ہو۔ مثلاً “ایک ساحلی چٹان پر سنہری دھوپ میں بیٹھا شخص” اور چند لمحوں بعد، ایک آٹھ سیکنڈ کی مکمل ویڈیو 720p کوالٹی میں تیار ہو کر MP4 فائل کی صورت میں سامنے آ جائے گی۔
گوگل کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیوز صرف خوبصورت ہی نہیں بلکہ انسانی حرکت، روشنی اور ماحول کو حقیقت کے قریب انداز میں پیش کرتی ہیں۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ویڈیوز موبائل سے براہِ راست سوشل میڈیا پر شیئر کی جا سکتی ہیں، جیسے کہ ٹک ٹاک (TikTok)، انسٹاگرام رِیلز (Instagram Reels) یا یوٹیوب شارٹس (YouTube Shorts)۔
یہ وہی سہولت ہے جو تخلیقی افراد کے ساتھ ساتھ عام صارفین کے لیے بھی ویڈیو بنانے کے عمل کو نہایت آسان اور قابلِ رسائی بنا رہی ہے۔
جب تصویر ہلنے لگے: Whisk Animate
جہاں جیمِنائی میں صرف الفاظ کے ذریعے ویڈیو بنائی جا سکتی ہے، وہیں گوگل کی دوسری پیشکش وِسک (Whisk) صارفین کو ایک قدم آگے لے جاتی ہے۔ دسمبر میں متعارف ہونے والا یہ تجرباتی پلیٹ فارم اب وِسک اینی میٹ (Whisk Animate) کی مدد سے سادہ سی تصویر کو بھی متحرک ویڈیو میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یعنی اگر آپ کے پاس پہلے سے کوئی تخلیق کردہ یا AI سے بنائی گئی تصویر ہے، تو آپ اسے ایک مختصر جملے کی مدد سے آٹھ سیکنڈ کی ویڈیو میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
یہی وہ تصور ہے جو حال ہی میں پشاور زلمی کی AI ویڈیو میں ہمیں حقیقت بنتا دکھائی دیا۔ ایک ایسی ویڈیو جو AI کے ذریعے خودکار طور پر بنی، لیکن جذبات اور فن کا مکمل عکس لیے ہوئے تھی۔
گوگل کے مطابق یہ سہولت بھی صرف Google One AI Premium سبسکرائبرز کے لیے دستیاب ہے، اور اسے دنیا کے مختلف ممالک میں بیک وقت متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اگر آپ بھی اس کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں، تو بس labs.google/whisk پر جائیں اور اپنی تخلیقی دنیا کو حرکت میں لائیں۔
کیا بن سکتا ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں چند دلچسپ مثالیں
گوگل نے اپنے صارفین کو اس نئی ٹیکنالوجی کی جھلک دکھانے کے لیے چند ایسے تخلیقی پرامپٹس (یعنی ہدایات) دی ہیں جو نہ صرف فنکارانہ حس کو جگاتی ہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کی طاقت کو بھی بے نقاب کرتی ہیں۔
ذرا ان مناظر کا تصور کیجیے:
ایک وسیع اور سنسان برفانی غار جہاں ہلکی نیلی روشنی چھت سے چھن چھن کر نیچے گر رہی ہے، اور دو افراد سفید خلائی لباس میں دھیرے دھیرے برف پر چل رہے ہیں۔
ایک ننھا سا چوہا جو بڑی سی عینک لگائے، جنگل کے ایک کونے میں جگمگاتی کھمبی کی روشنی میں خاموشی سے کتاب پڑھ رہا ہے۔
بحرالکاہل کے ساحل پر سورج کی سنہری روشنی میں چٹانوں سے ٹکراتی لہریں، اور کنارے پر ایک بلند سمندری چٹان، جو وقت کو تھمائے ہوئے دکھائی دیتی ہے۔
اور پھر ایک وکسل انداز کی آئس کریم، جو دھوپ میں آہستہ آہستہ پگھل رہی ہے۔ اس کا ہر قطرہ، ہر رنگ، اور ہر حرکت AI کی باریکی سے بھرپور ہوتی ہے۔
یہ وہ مناظر ہیں جو پہلے صرف فلم ساز یا 3D ماہرین ہی تخلیق کر سکتے تھے۔ لیکن اب ہر فرد، چاہے وہ طالبعلم ہو، یوٹیوبر ہو یا صرف ایک شوقین صارف، ان خیالات کو ویڈیوز کی شکل میں زندہ کر سکتا ہے۔
یہی وہ لمحہ ہے جہاں ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ ہم AI ویڈیو پروڈکشن کے نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔
AI سے بنی ویڈیوز، لیکن شناخت واضح رہے
گوگل کی جانب سے یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ ویڈیوز بنانے کا یہ نیا نظام نہ صرف تخلیقی ہے۔ بلکہ محفوظ بھی ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ Veo 2 جیسے طاقتور ماڈلز کو استعمال کرتے ہوئے غلط مواد یا گمراہ کن مناظر کی تخلیق سے بچنے کے لیے کئی احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں۔
گوگل نے اس سلسلے میں Red Teaming نامی عمل کو اپنایا ہے۔ یعنی ماہرین کی ایک ایسی ٹیم جو جان بوجھ کر نظام کو آزما کر اس کی کمزوریاں تلاش کرتی ہے تاکہ اسے بہتر اور محفوظ بنایا جا سکے۔
ہر فریم میں چھپی شناخت
AI سے بنی ہر ویڈیو کے ہر فریم میں ایک خاص ڈیجیٹل واٹرمارک شامل کیا جاتا ہے۔ جسے گوگل نے SynthID کا نام دیا ہے۔ یہ واٹرمارک عام آنکھ سے نظر نہیں آتا لیکن ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ ویڈیو مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہے۔
اس کا مقصد ہے کہ کوئی بھی شخص اگر ایسی ویڈیو کو اصلی سمجھ کر پھیلائے یا غلط استعمال کرے، تو فوری طور پر اس کی پہچان ممکن ہو۔
یہی وہ لمحہ ہے جہاں ہمیں رک کر یہ سوچنا پڑتا ہے کہ AI کی ترقی کے ساتھ ویڈیو سرچ اور پرائیویسی جیسے سوالات کو کتنا سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ کیونکہ جیسا کہ ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے۔ ویسا ہی ہمیں اس کے اخلاقی اور سماجی اثرات پر بھی نظر رکھنی ہو گی۔
کیا یہ سہولت سب کے لیے ہے؟
گوگل نے واضح کیا ہے کہ Veo 2 اور Whisk Animate فی الحال صرف اُن صارفین کے لیے دستیاب ہیں۔ جو Google One AI Premium کے سبسکرائبر ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی فی الوقت مخصوص طبقے تک محدود ہے۔ لیکن جیسے جیسے اس کا دائرہ پھیلتا جائے گا، عام صارف بھی اس کا فائدہ اٹھا سکے گا۔
تاہم، یہ بات ضرور قابلِ غور ہے کہ AI کے یہ فیچرز صرف ٹیکنالوجی کے شوقین افراد کے لیے نہیں، بلکہ وہ تمام لوگ جو تخلیقی اظہار کو آسان بنانا چاہتے ہیں۔ مثلاً طلبہ، استاد، کہانی نویس، یوٹیوبرز، اور چھوٹے کاروباری افراد اُن کے لیے یہ ایک انقلابی قدم ہے۔
جیسا کہ ہم نے کچھ عرصہ قبل چیٹ جی پی ٹی میں ویڈیو اور اسکرین شیئرنگ کی سہولت دیکھی تھی، ویسے ہی گوگل کا یہ نیا فیچر بھی ایک اور دروازہ کھول رہا ہے ۔ ایک ایسی دنیا کا، جہاں تخلیق اور ٹیکنالوجی ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے آگے بڑھ رہی ہیں۔
حرفِ آخر
گوگل کی جانب سے متعارف کردہ Veo 2 اور Whisk Animate جیسے فیچرز یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اب ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ جہاں صرف الفاظ سے ویڈیوز بنائی جا سکتی ہیں۔ یہ سہولت نہ صرف تخلیق کو آسان بناتی ہے۔ بلکہ ہر انسان کو اظہارِ خیال کا نیا ذریعہ بھی فراہم کرتی ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ AI اب صرف کوڈ یا کمپیوٹر کا شعبہ نہیں رہا۔ بلکہ یہ ہماری روزمرہ زندگی، تعلیم، فن اور کاروبار کا لازمی جز بنتا جا رہا ہے۔
یہ معلومات گوگل کی آفیشل بلاگ سے حاصل کی گئی ہیں: 🔗 Google Blog – Gemini Video Generation
No Comments